پیرس، 10 جنوری (یو این آئی) فرانس کی راجدھانی پیرس میں گزشتہ بدھ کو ایک متنازعہ میگزین کے دفتر پر دہشت گردانہ حملے کے بعد سے ملک کی خفیہ اور انسداد دہشت گردی کی ایجنسیوں کے کام کاج پر سوالات اٹھائے جانے لگے ہيں۔
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے اور قومی سلامتی کونسل کے سابق ڈائریکٹر جنرل مائیکل ہیڈن کا کہنا
ہے کہ جب بھی دہشت گردی کی کوئی بڑی واردات ہوتی ہے ، اس کےبعد سب سے پہلا کام انٹلیجنس ایجنسیاں اپنے پرانے ریکارڈوں کا جائزہ لینے کا کرتی ہیں۔ یہی حالت کم و بیش تمام ملکوں کی ہے۔ فرانس میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔ پتہ لگایا جارہا ہے کہ کن مشتبہ لوگوں نے گزشتہ دنوں میں کیا کچھ کیا، کہاں گئے اورانہوں نے کن لوگوں سے رابطہ کیا۔